HUB BAZRIYA HAMZAD
جان لیا جائے کہ ہمزاد کو بنا تسخیر کیے بھی اس سے کام لیا جا سکتا ہے۔ جس طرح سے کسی بھی عمل میں اس عمل کے موکل کو بذریعہ عزیمت حکم دیا جاتا ہے بالکل ویسے ہی اپنے ہمزاد پر بھی حکم وارد کیا جا سکتا ہے مثال کیلئے صرف ایک عملِ محبت پیش کیا جائے گا۔ وہ لوگ جو حب کے عملیات میں ناکام ہوتے رہے ہیں یا وہ جو ہمزاد کی عامل کے آگے ادنیٰ حیثیت کو سمجھنا چاہتے ہیں تجربہ کر کے دیکھ لیں۔ یہ راز اگر پاکستان کا ایک بھی عامل بتا دے تو میرا خون معاف ہے۔ ہمزاد جس کو انسان کے ساتھ لگا دیا گیا ہے وہ ہر وقت کتنا فعال ہے اس عمل سے ظاہر ہو جائے گا۔{ بعض عاملین کے نزدیک ہمزاد سویا ہوتا ہے} یہ عمل قرآنی ہے صرف شریعی ضرورت میں کام دے گا۔ کوئی سفلی عمل اسلئے پیش نہں کیا جائے گا کیوںکہ وہ جائز نا جائز ہر امر میں کام کر جاتا ہے۔ اس عمل کی عزیمت میں بھی دو عظیم راز چھپے ہیں اور دونوں ہی ہمزاد سے متعلق ہیں میں چیلنج کرتا ہوں کہ کوئی ایک نام نہاد عامل بتا دے۔ اور جلد ہی انشاءاللہ پرہیزِ جلالی جمالی اور ترکِ حیوانات پہ ایک پوسٹ لکھ کران رازوں سے پردہ اٹھایا جائے گا کہ آپ کا دل چاہے گا کہ بازار میں ملنے والی عملیات کی تمام کتابیں دریا برد کر دی جائیں کیوںکہ جو پرہیزِ جلالی جمالی ان کتابوں میں لکھے ہیں ان پہ عمل کر کے سوائے تضیع اوقات کے اور کچھ ہاتھ نہیں آنے والا۔
ترکیب:
بدھ کے دن رات کے وقت مطلوب کے پہنے ہوئے میلے کپڑے پہ زعفران اور کیوڑہ سے لکھا جائے اور مطلوب کے نام معہ والدہ کے اعداد ابجد قمری سے لے کے انکے موافق پڑھ کے دم کیا جائے۔ پھر زیتون کے تیل میں فتیلہ بنا کے نئے چراغ میں جلایا جائے۔ فتیلہ میں بخور بھی لپیٹ لیا جائے۔ پھر فتیلہ روشن کر کے اسکے سامنے بیٹھ کے بے تعداد جب تک فتیلہ جلتا رہے عزیمت پڑہتا رہے۔ یہ عمل عامل اپنے گھر میں کرے جب سب لوگ سو جائیں۔ کسی اور جگہ کیا تو ناکامی ہو گی۔ ۳ سے ۵ یوم میں عمل کی تکمیل ہوگی۔ اکثر ایک دن سے زیادہ نہیں کرنا پڑتا
عزیمت یہ ہے
اَقش اَقش مَقش مَقش مِھ٘رَاقش مِھ٘رَاقش اشَقر اشَقر وتَشرِق وتَشرِق شِرِیخ شِرِیخ رَکش رَکش رَکشلِیخارَکشلِیخا اَجِب اَیھَا العَامِرُ وَ یَا قَرِینُ فلاں [یہاں اپنا نام لے] احضرو ھِیجُو فلاں [نام مطلوب معہ والدہ] اِلیٰ فلاں [نام طالب مع والدہ] فَوراً وَفِی الحَال بحق السّید مَیطَطرُون مَلِکُ الارواحِ وَ طارش وَ اباء دِیبَاج٘ الوحا الوحا العجل العجل الساعتہ الساعتہ
Comments
Post a Comment